حیض اور نفاس کے مسائل



سوال: حیض کسے کہتے ہیں؟

جواب: بالغہ عورت کے آگے کے مقام سے جو خون عادت کے طور پر بغیر کسی بیماری اور بغیر بچے کی پیدا ئش کے نکلتا ہے اس خون کو حیض کہتے ہیں۔

سوال:حیض کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ کیا مدت ہے؟

جواب: حیض کی کم سے کم مدت تین دن تین رات ہے۔یعنی پورے بہتّر گھنٹے ہیں ۔ایک بھی منٹ کم رہا تو وہ حیض نہیں مانا جائے گا اور زیادہ سےزیادہ مدت دس دن دس راتیں ہیں۔اگر دس دن سے زیادہ ہو ا تو وہ بھی حیض نہیں مانا جائے گا۔

سوال: اگر کسی عورت کو دس دن سےزیادہ مثلا ۱۳/یا ۱۴/دن خون آیا تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر کسی عورت کو دس دن دس رات سے کچھ بھی زیادہ خون آیا تو اگر یہ پہلا موقعہ ہے یعنی پہلی بار حیض آیا ہے تو دس دن تک مکمل حیض کا مانا جائے گابقیہ بیماری کا خون ہوگا ،جس کو استحاضہ کہتے ہیں۔

سوال: اگر کسی عورت کو تین دن سے کم خون آیا تو اس کو حیض مانا جائے گا یا نہیں؟

جواب: حیض کی مدت کم سے کم تین دن ہے تو اگر کسی عورت کو تین دن سے کم خون آیا تو وہ حیض نہیں مانا جائے گا ۔ بلکہ اس کو استحاضہ یعنی بیماری کا خون قرار دیا جائے گا۔

سوال: حیض کی مدت دس دن دس رات ہے مگر اکثر عورتوں کی ایک عادت بن جاتی ہے،کچھ عورتوں کو چار ہی دن میں ختم ہو جاتاہے اور کچھ کو پانچ،چھ یا سات دن میں ختم ہوتا ہے تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب: اگر کسی عورت کی عادت مقرر ہے کہ اس کو ہر مہینے پانچ ہی دن خون آتا ہے۔اب اگر اس کو کبھی دس دن آگیا تو دسوں دن حیض ہی کا مانا جائے گا ۔اور اگر گیارہ یا بارہ دن آگیا تو اب حیض پانچ ہی دن مانا جائے گا بقیہ چھ یا سات دن بیماری کا خون مانا جائے گا۔

سوال:کسی عورت کی عادت مقرر نہیں ہے کبھی پانچ دن میں ختم ہوتا ہے کبھی چھ دن میں اور کبھی سات یا اس سے کم میں اور اب دس دن سے زیادہ آگیا تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟

جواب: جس عورت کی عادت مقرر نہ ہو تو پچھلی بار جتنے دن آئے تھے اتنا ہی دن حیض کا مانا جائے گا باقی جو زیادہ ہے سب کو استحاضہ یعنی بیماری کا خون مانا جائے گا۔

سوال: نفاس کسے کہتے ہیں؟

جواب:بچے کی پیدائش کے بعدجو خون نکلتا ہے اسے نفاس کہتے ہیں۔

سوال: نفاس کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ مدت کیا ہے؟

جواب: نفاس میں کم سے کم کوئی مدت مقرر نہیں ہے ایک گھنٹہ آدھا گھنٹہ یا ایک دن اور دودن بھی ہو سکتا ہے۔ہر عورت کی الگ الگ عادت ہوتی ہے۔اور زیادہ سے زیادہ چالیس دن ہے۔تو اگر چالیس دن سے زیادہ خون آیا اور اس کا یہ پہلی بار کا معاملہ ہے تو چالیس دن نفاس کا مانا جائے گا اور باقی استحاضہ یعنی بیماری کا خون مانا جائے گا۔اور اگر نفاس میں اس کی پہلے سے کوئی عادت ہے اور اب چالیس دن سے زیادہ آیا ہے تو عادت کے دن کے علاوہ باقی سب کو استحاضہ قرار دیا جائے گا۔اور اگر کوئی عادت پہلے سے مقرر نہیں بلکہ کسی بچے میں دس دن آیا ہے اور کسی میں ۱۱،یا ۱۲/دن تو پچھلی بار کا اعتبار ہوگا۔یعنی پچھلی بار جتنے دن آیا تھا وہ نفاس ہوگا اور باقی سب استحاضہ ۔

سوال: حیض ونفاس کی حالت میں عورت کیا کر سکتی ہے اور کیا نہیں کر سکتی؟

جواب: حیض ونفاس کی حالت میں نماز پڑ ھنا ،روزہ رکھنا،قرآن مجید کی تلاوت کرنا زبانی ہو یا دیکھ کر،اس کو چھونا حرف کو چھوئے یا سادہ حاشیہ کو ،اسی طرح شوہر کے ساتھ صحبت کرنا یہ سب نا جائز وگناہ ہے۔ اس کے علاوہ کلمہ شریف،درود شریف اور دیگر دعائیں اور وظائف پڑھنے اور چھونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔بلکہ یہ سب کام جاری رکھنا چا ہئے ۔یونہی اس حالت میں مرد کے ساتھ کھانے ،پینے ،بات چیت کرنے میں کوئی ممانعت نہیں۔یہاں تک کہ اس کے ساتھ سونا بھی جائز ہے۔البتہ ناف سے لے کر گھٹنے تک مرد کا عورت کے کسی عضو کو چھونا جائز نہیں ۔یہ اس وقت ہے جب کہ کوئی کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو ،اگر کپڑا وغیرہ حائل ہے تو چھونے میں کوئی حرج نہیں۔

سوال: حیض ونفاس کی حالت میں جو نمازیں یا روزے قضا ہوتی ہیں ان کو بعدمیں ادا کرنا ضروری ہے یا نہیں؟

جواب: حیض ونفاس کی حالت میں نماز پنجگانہ بالکل معاف ہے بعد میں ان کی قضا بھی نہیں کرنی ہے ۔لیکن روزہ اس وقت رکھنا توحرام ہے لیکن بعد میں اس کی قضا کرنا ضروری ہے ۔اگر بعد میں روزے ادا نہ کرے گی تو گنہگار ہوگی۔

سوال: حیض یا نفاس کا خون بند ہوجانے کے بعد غسل کرنے سے پہلے ہم بستری کرنا درست ہے یا نہیں؟

جواب: اگر حیض یا نفاس اکثر مدت پر ختم ہوا ،یعنی حیض دس دن پر اور نفاس چالیس دن پر تو اس صورت میں غسل کرنے سے پہلے صحبت کر سکتی ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ غسل کے بعد کرے۔اور اگر دس دن سے کم میں یا نفاس میں چالیس دن سے پہلے خون آنا بند ہو گیا تو جب تک غسل نہ کر لے یا جس نماز کے وقت میں خون بند ہوا اس نماز کا پورا وقت نہ گزر جائے صحبت کرنا جائز نہ ہوگا۔جن عورتوں کی عادت مقرر ہے اگر کبھی اتفاقیہ اس سے پہلے ہی خون بند ہوگیا تو اب غسل کر لینے کے بعد بھی صحبت کرنا جائز نہ ہوگا جب تک کہ عادت کے دن پورے نہ ہوجائیں۔جیسے کسی کی عادت چھ دن کی تھی مگر اس بار پانچ ہی دن پر بند ہوگیا اور اس نے غسل بھی کر لیا تب بھی جماع کرنا جائز نہ ہوگا بلکہ ایک دن اور انتظار کرنا واجب ہوگا۔





متعلقہ عناوین



نماز کا مکمل طریقہ وضو اور غسل کے مسائل نماز کے مسائل استحاضہ کے مسائل زیب وزینت کے مسائل لباس کے احکام ومسائل نکاح اور طلاق کے مسائل متفرق مسائل عدت کے مسائل حج وعمرہ کے مسائل زیورات کی زکوٰۃ کے مسائل پردہ کے مسائل



دعوت قرآن